تشریح:
(1) قرآن کریم میں مطلق روزوں اور مطلق صدقے کا ذکر تھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے منصب کے پیش نظر اس کی تفسیر فرمائی کہ روزے تین دن اور صدقہ چھ مساکین کو کھانا کھلانا ہے، نیز آیت کریمہ میں کسی ایک چیز کو بجا لانے کا اختیار اس شخص کو ہے جسے قربانی بھی میسر ہو، بصورت دیگر صرف روزوں اور صدقے میں اختیار ہو گا۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ تین صاع کھجور چھ مساکین کو کھلاؤ۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2882(1201)) (2) اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک فرق میں تین صاع ہوتے ہیں اور فرق مدینہ طیبہ کا مشہور پیمانہ ہے جس میں سولہ رطل ہوتے ہیں۔ جب ایک فرق میں تین صاع ہوتے ہیں جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ میں صراحت ہے (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2882(1201)) تو اس کا تقاضا ہے کہ اس صاع میں 5 1/3 یعنی 5.33 رطل ہوں، اس صورت میں ایک فرق میں سولہ رطل ہو سکتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ ایک صاع میں آٹھ رطل نہیں ہوتے جیسا کہ اہل کوفہ کی رائے ہے۔ (فتح الباري:21/4 ،22)