تشریح:
(1) بعض حضرات نے گندم اور کھجور کا فرق کیا ہے کہ گندم کا نصف صاع اور کھجوروں کا ایک صاع ہر مسکین کو دیا جائے لیکن مذکورہ حدیث اس موقف کی تردید کرتی ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے ان حضرات کی تردید کرنا مقصود ہے جو اس کے متعلق گندم وغیرہ میں فرق کرتے ہیں۔ (فتح الباري:22/4) (2) فدیے کی مذکورہ کیفیت میسر ہونے کی صورت میں ہے، بصورت دیگر تنگ دستی کی صورت میں توبہ و استغفار ہی اس کے لیے کفارہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی ہمت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، البتہ صاحب حیثیت کے لیے شرعی حکم بجا لانا ضروری ہے، ورنہ حج میں نقص رہ جائے گا۔ (3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سنت (حدیث) قرآن کے اجمال کی تفصیل بیان کرتی ہے کیونکہ قرآن کریم میں مطلق فدیے کا ذکر تھا سنت، یعنی حدیث نے اسے مقید کیا ہے۔ واللہ أعلم