تشریح:
(1) اس حدیث سے قرآنی آیت میں لفظ نسك کی وضاحت ہوئی کہ اس سے مراد بکری ہے، چنانچہ حضرت مجاہد کی بیان کردہ روایت کے آخر میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ﴾ ’’وہ شخص روزوں سے یا صدقے سے یا قربانی سے اس کا فدیہ ادا کرے۔‘‘ (البقرة:196:2) اور آیت کریمہ میں نسك سے مراد بکری ہے۔ (فتح الباري:24/4) ابوداود کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے گائے ذبح کرنے کا حکم دیا۔ (سنن أبي داود، المناسك، حدیث:1859) لیکن اس روایت میں حضرت نافع اور حضرت کعب بن عجرہ ؓ کے درمیان ایک واسطہ ہے جس کے متعلق محدثین کا اختلاف ہے، نیز صحیح بخاری کے مقابلے میں اس روایت کی کوئی حیثیت نہیں۔ واللہ أعلم۔ (2) واضح رہے کہ حضرت کعب بن عجرہ ؓ نے جوؤں کی تکلیف کے باعث اپنا سر منڈوایا تھا، رکاوٹ پڑنے کی وجہ سے یہ کام نہیں کیا تھا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جسے بیت اللہ تک پہنچنے کی امید ہو وہ ٹھہرا رہے حتی کہ وہاں جانے سے نا امید ہو جائے۔