تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے عنوان میں اس کی نشاندہی کی ہے کہ حضرت صعب ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں زندہ گاؤخر پیش کیا تھا اور زندہ شکار کو کسی صورت میں محرم کے لیے مال بنانا جائز نہیں جبکہ روایات میں اس کے زندہ ہونے کی تصریح نہیں ہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت صعب ؓ نے گاؤخر کا گوشت بھیجا تھا۔ امام بیہقی ؒ کہتے ہیں: ان میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ حضرت صعب ؓ نے پہلے زندہ گاؤخر بھیجا ہو گا، جب رسول اللہ ﷺ نے اسے واپس کر دیا تو اس نے ذبح کر کے بھیج دیا۔ چونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے شکار کیا گیا تھا، اس لیے آپ نے واپس کر دیا اور وضاحت فرمائی کہ اگر ہم احرام کی حالت میں نہ ہوتے تو اسے ضرور قبول کر لیتے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی معقول وجہ سے ہدیہ واپس کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کی وجہ بیان کر دی جائے تاکہ ہدیہ دینے والے کی حوصلہ شکنی نہ ہو۔ (فتح الباري:45/4)