قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ المَدِينَةِ (بَابٌ: لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ المَدِينَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1882. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا طَوِيلًا عَنْ الدَّجَّالِ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا بِهِ أَنْ قَالَ يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا عَنْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ فَيَقُولُونَ لَا فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَقْتُلُهُ فَلَا أُسَلَّطُ عَلَيْهِ

مترجم:

1882.

حضرت ابو سعیدخدری  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی۔ اس حدیث میں یہ بھی فرمایا: ’’جب دجال آئے گا تو مدینہ طیبہ سے باہر ایک شوریلی زمین میں ٹھہرے گا۔ کیونکہ اس پر مدینہ طیبہ کے اندر آنا حرام کردیا گیا ہے۔ پھر اہل مدینہ سے وہ شخص اس کے پاس جائے گا جو اس وقت کے تمام لوگوں سے بہتر ہوگا وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آگاہ کیا تھا۔ دجال کہےگا: بتاؤ!اگر میں اسے قتل کرکے دوبارہ زندہ کردوں تو کیا تم پھر بھی میرے معاملے میں شک کرو گے؟لوگ کہیں گے : نہیں، چنانچہ وہ، اس شخص کو قتل کردے گا اور پھر زندہ کرے گا تو وہ شخص کہے گا: اللہ کی قسم!اب تو میں اور زیادہ تیرے حال سے واقف ہوگیا ہوں۔ دجال کہے گا: میں پھر اسے قتل کرتا ہوں لیکن پھر وہ اس پر قابو نہیں پاسکے گا۔‘‘