قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ} [البقرة: 187]

1915. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ فَقَالَ لَهَا أَعِنْدَكِ طَعَامٌ قَالَتْ لَا وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَجَاءَتْهُ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَكَ فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا وَنَزَلَتْ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ

مترجم:

ترجمۃ الباب: حلال کر دیا گیا ہے تمہارے لیے رمضان کا راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا، وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو، اللہ نے معلوم کیا کہ تم چوری سے ایسا کرتے تھے۔ سو معاف کردیا تم کو اور درگزر کی تم سے پس اب صحبت کرو ان سے اور ڈھونڈو جو لکھ دیا اللہ تعالیٰ نے تمہاری قسمت میں ( اولاد سے )۔

1915.

حضرت براء بن عازب  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: حضرت محمد ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا یہ دستور تھا کہ جب کوئی روزے سے ہوتا اور افطار کے وقت وہ افطار کرنے سے پہلے سوجاتا تو پھر باقی رات میں کچھ نہ کھا سکتا اور نہ دوسرے دن، یہاں تک کہ شام ہوجاتی۔ ایک دن قیس بن صرمہ انصاری  ؓ روزے سے تھے افطار کا وقت آیا تو اپنی اہلیہ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کہ تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟انھوں نےکہا: نہیں لیکن میں کہیں جاتی ہوں اور تمہارے لیے کھانے کابندوبست کرتی ہوں۔ وہ سارا دن محنت مزدوری کرتے تھے۔ ان پر نیند غالب آگئی اور سو گئے۔ پھر جب ان کی اہلیہ آئیں تو انھیں سویا ہوا دیکھ کر کہنے لگیں: ہائے تمہاری محرومی!وہ دوسرے دن دوپہر کے وقت بھوک کے مارے بے ہوش ہوگئے۔ یہ واقعہ نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا گیا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: أُحِلَّ لَكُمْ ’’تمہارے لیے روزوں کی رات اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔‘‘ اس سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بہت خوش ہوئے۔ یہ بھی آیت نازل ہوئی: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا ’’کھاؤ پیوتا آنکہ شب کی سیاہ دھاری سے سپیدہ صبح کی دھاری نمایاں نظر آجائے۔‘‘