تشریح:
امام بخاری ؒ نے عنوان میں مطلق طور پر مہینے کا آخر کا ذکر کیا ہے جبکہ حدیث میں ماہ شعبان کے آخر کار ذکر ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ کے نزدیک مطلق طور پر ہر مہینے کے آخر میں روزہ رکھنا مشرو ع ہے تاکہ انسان کو اس کی عادت پڑ جائے۔ جبکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رمضان سے پہلے ایک دو دن کا روزہ رکھنا منع ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جب بطور استقبال رکھے جائیں اگر استقبال کی نیت نہ ہو بلکہ انسان کی عادت ہو تو شعبان کے آخر میں روزے رکھنے میں کوئی قباحت نہیں۔