تشریح:
صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب معتکف ہوتے تو انسانی حاجات کا تقاضا پورا کرنے کے لیے گھر میں آتے تھے۔ (صحیح مسلم، الحیض، حدیث:684 (297)) حافظ ابن حجر ؒ نے امام زہری ؒ کے حوالے سے لکھا ہے: اس سے مراد بول و براز ہے۔ اس پر علمائے امت کا اتفاق ہے کہ اگر مسجد میں لیٹرین وغیرہ کا انتظام نہ ہو تو اس قسم کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انسان بحالت اعتکاف اپنے گھر آ سکتا ہے، البتہ دیگر حاجات، مثلاً: کھانے پینے کے متعلق اختلاف ہے کہ اگر گھر سے کھانا لانے والا کوئی نہ ہو تو اس کا گھر میں آنا جائز ہے یا نہیں؟ ہمارے نزدیک ایسے حالات میں گھر آنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ضرورت سے زیادہ گھر میں قیام نہ کرے۔ الغرض ایسی ضروریات کے پیش نظر گھر میں آ سکتا ہے جن کے بغیر کوئی چارۂ کار نہ ہو۔ (فتح الباري:347/4) حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ معتکف کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ کسی ضروری حالت کے علاوہ مسجد سے باہر نہ نکلے۔ مریض کی تیمارداری اور جنازے وغیرہ میں شرکت نہ کرے۔ (سنن أبي داود، الصوم، حدیث:2473)