تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے قبل ازیں یہ حدیث کتاب الحج بیان کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ ایام حج میں تجارت کی جاسکتی ہے،نیز جاہلیت کی منڈیوں میں خریدوفروخت کرنے کا جواز ثابت کیا ہے۔چونکہ اس حدیث میں زمانۂ جاہلیت کی منڈیوں کا ذکر ہے اور اسلام نے اپنے عہد میں ان تجارتی منڈیوں کو خوب ترقی دی اور ہر طرح سے ان کی حوصلہ افزائی کی گئی،اس سے اس پیشے کی اہمیت وافادیت کا پتہ چلتا ہے۔حضرت ابن عباس ؓ قراءت مشہورہ کے برعکس اس آیت کے آخر میں (في مواسم الحج) کے الفاظ پڑھتے تھے۔ممکن ہے کہ مذکورہ الفاظ آیت کا حصہ ہوں، جسے منسوخ کردیا گیا لیکن حضرت ابن عباس ؓ کو اس کا علم نہ ہوسکا ۔اسے قراءت شاذ کہتے ہیں جس سے قراءت ثابت نہیں ہوتی، البتہ مسائل کے اخذ واستنباط میں اس سے مدد لی جاسکتی ہے۔ (فتح الباري:388/4)