تشریح:
(1) شبہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کی حلت وحرمت یا طہارت ونجاست کے دلائل یکساں ہوں۔کسی ایک کی ترجیح پر کوئی دلیل نہ ہو۔ایسی اشیاء سے اجتناب کرنا چاہیے۔ تقویٰ اور پرہیز گاری کا تقاضا بھی یہی ہے۔ (2) رسول اللہ ﷺ کو اپنے گھر میں بستر پر ایک کھجور پڑی ہوئی ملی۔شاید آپ صدقے کی کھجوریں تقسیم کرکے آئے ہوں۔ ان میں سے کوئی کھجور آپ کے کپڑوں سے اٹک گئی ہو اور وہی آپ کے بستر پر گر پڑی ہو۔اس شبہ کی بنا پر آپ نے اسے کھانے سے پرہیز کیا، چنانچہ اس سلسلے میں ایک مفصل روایت بایں الفاظ ہے:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب میں واپس اپنے گھر جاتا ہوں تو اپنے بستر پر ایک کھجور پڑی ہوئی دیکھتا ہوں،میں اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں ، پھر میں ڈرتا ہوں کہ مبادا صدقے کی ہو،اس لیے اسے پھینک دیتا ہوں۔‘‘ ( صحیح البخاري، اللقطة، حدیث:2432) حافظ ابن حجر ؒ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے:رسول اللہ ﷺ نے تورع اور پرہیز گاری کی وجہ سے اس کھجور کوکھانے سے اجتناب کیا۔آپ پر ایسا کرنا واجب نہ تھا کیونکہ گھر میں جو چیز موجود ہوتی ہے اس میں اصل اباحت اور جواز ہے حتی کہ اس کی حرمت پر کوئی دلیل قائم ہوجائے۔ (فتح الباري:378/4) مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات سخت بے قراری اور پریشانی میں بیدار رہے،دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ آپ نے ایک گری پڑی کھجور کو کھالیا تھا، اس کے بعد یاد آیا کہ گھر میں صدقے کی کھجوریں بھی تھیں جنھیں غرباء میں تقسیم کرنا تھا، اس لیے آپ کو پریشانی ہوئی کہ اس کھجور کے متعلق یقین نہ تھا،یعنی صدقے کی کھجور سے تھی یا گھر کے استعمال کے لیے رکھی ہوئی کھجوروں میں سے تھی۔(مسند أحمد:193/2) انھیں تعدد واقعات پر محمول کیا جائے گا۔ غالباً اس واقعے کے بعد آپ نے اس قسم کی کھجوروں کو کھانا ترک کردیا تھا۔ (فتح الباري:378/4)