قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ آكِلِ الرِّبَا وَشَاهِدِهِ وَكَاتِبِهِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ المَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا: إِنَّمَا البَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا، وَأَحَلَّ اللَّهُ البَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا، فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ، وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ} [البقرة: 275]

2085. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ وَعَلَى وَسَطِ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَ الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُ الرِّبَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ ” جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ قیامت میں بالکل اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔ یہ حالت ان کی اس وجہ سے ہوگی کہ انہوں نے کہا تھا کہ خرید و فروخت بھی سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کو حلا ل قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ پس جس کو اس کے رب کی نصیحت پہنچی اور وہ ( سود لینے سے ) باز آگیا تو وہ جوکچھ پہلے لے چکا ہے وہ اسی کا ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے لیکن اگر وہ پھر بھی سود لیتا رہا تو یہی لوگ جہنمی ہیں، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ “ کسی پر آسیب ہو یا شیطان تو وہ کھڑا نہیں ہوسکتا۔ اگر مشکل سے کھڑا بھی ہوتا ہے تو کپکپا کر گرپڑتا ہے۔ یہی حال حشر میں سود خواروں کا ہوگا کہ وہ مخبوط الحواس ہو کر حشر میں عنداللہ حاضر کئے جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے سود کو تجارت پر قیاس کرکے اس کو حلال قرار دیا۔ حالانکہ تجارت کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ اور سودی معاملات کو حرام، مگر انہوں نے قانون الٰہی کا مقابلہ کیا، گویا چوری کی اور سینہ زوری کی، لہٰذا ان کی سزا یہ ہونی چاہئے۔ کہ وہ میدان محشر میں اس قدر ذلیل ہو کر اٹھیں کہ دیکھنے والے سب ہی ان کو ذلت اور خواری کی تصویر دیکھیں۔

2085.

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میں نے آج رات خواب میں دو مرد دیکھے جو میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس کی طرف لے گئے ہم چلتے رہے حتیٰ کہ خون کی نہر پر آئے جس میں ایک آدمی کھڑا تھا اور نہر کے درمیان میں ایک آدمی تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے جب دوسرا آدمی نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا تو وہ اس کے منہ پر پتھر مار کر اسے وہیں واپس کردیتا جہاں وہ تھا میں نے کہا: یہ کیا معاملہ ہے؟تو ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ جس شخص کوآپ نے خونی نہر میں دیکھا ہے وہ سود خور ہے۔ "