قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابٌ:إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا، فَوَهَبَ مِنْ سَاعَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا، وَلَمْ يُنْكِرِ البَائِعُ عَلَى المُشْتَرِي، أَوِ اشْتَرَى عَبْدًا فَأَعْتَقَهُ )

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ طَاوُسٌ: فِيمَنْ يَشْتَرِي السِّلْعَةَ عَلَى الرِّضَا، ثُمَّ بَاعَهَا: وَجَبَتْ لَهُ وَالرِّبْحُ لَهُ

2115. وَقَالَ لَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَكُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ لِعُمَرَ فَكَانَ يَغْلِبُنِي فَيَتَقَدَّمُ أَمَامَ الْقَوْمِ فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ بِعْنِيهِ قَالَ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِعْنِيهِ فَبَاعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ تَصْنَعُ بِهِ مَا شِئْت

مترجم:

ترجمۃ الباب:

۔ طاؤس نے اس شخص کے متعلق کہا، جو ( فریق ثانی کی ) رضا مندی کے بعد کوئی سامان اس سے خریدے اور پھر اسے بیچ دے اور بائع انکار نہ کرے تو یہ بیع لازم ہو جائے گی۔ اور اس کا نفع بھی خریدار ہی کا ہوگا۔

2115.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم کسی سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے اور میں حضرت عمر  ؓ کے ایک سر کش اونٹ پر سوار تھا۔ وہ اونٹ میرے قابو میں نہ آتا تھا اور سب سے آگے بڑھ جاتا تھا۔ حضرت عمر  ؓ اسے ڈانٹ کر پیچھے کردیتے مگر وہ پھر آگے بڑھ جاتا تھا۔ حضرت عمر  ؓ اسے پھر ڈانٹ کر پیچھے کر دیتے۔ نبی ﷺ نے حضرت عمر  ؓ سے فرمایا: ’’تم اسے میرے ہاتھ فروخت کردو۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !وہ آپ ہی کا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اسے میرے ہاتھ فروخت کردو۔‘‘ چنانچہ انھوں نے وہ اونٹ رسول اللہ ﷺ کو فروخت کردیا۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا: ’’عبد اللہ بن عمر! یہ اونٹ تمھاراہے اس کے ساتھ جو چاہو سلوک کرو۔‘‘