قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، لَمَّا قَدِمْنَا المَدِينَةَ قُلْتُ: هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ: سُوقُ قَيْنُقَاعَ وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ وَقَالَ عُمَرُ: أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ

2118. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو جَيْشٌ الْكَعْبَةَ فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنْ الْأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ وَفِيهِمْ أَسْوَاقُهُمْ وَمَنْ لَيْسَ مِنْهُمْ قَالَ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ ثُمَّ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے، تو میں نے (اپنے اسلامی بھائی سے) پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بازار ہے۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا، مجھے بازار بتا دو اور حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھے بازار کی خریدوفروخت نے غافل رکھا۔ مقصد باب یہ کہ تجارت کے لئے بازاروں کا وجود مذموم نہیں بلکہ ضروری ہے کہ بازار قائم کئے جائیں۔

2118.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک لشکر خانہ کعبہ پر چڑھائی کرے گا۔ جب وہ مقام بیداء پر پہنچے گا تو اول سے آخر تک تمام لشکر کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔‘‘ حضرت عائشہ  ؓ فرماتی ہیں۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! تمام کوکیسے زمین میں دھنسا دیا جائےگا؟ جبکہ ان میں دوکانداربھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی جن کا لشکر سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ آپ نے فرمایا: ’’اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، پھر انھیں اپنی اپنی نیتوں کے مطابق (قبروں سے) اٹھایا جائے گا۔‘‘