تشریح:
(1) یہ حکم اس وقت ہے جب غلہ خریدا جائے اور اپنے گھر لایا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی بدولت اس میں برکت حاصل ہوگی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی کی صورت میں برکت اٹھالی جاے گی،لیکن خرچ کرتے وقت وزن کرتے رہنا اس کی برکت کو ختم کرنے کے مترادف ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میرے پاس کچھ جوتھے جنھیں میں ایک مدت تک استعمال کرتی رہی،آخر میں نے ایک دن ان کا وزن کیا تو وہ ختم ہوگئے۔(صحیح البخاری،الزقاق،حدیث:6451) اس کا مطلب یہ ہے کہ خریدوفروخت کے وقت ماپ اور تول باعث برکت ہے جبکہ مال کو اگر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے وقت ماپا اور تولا جائے تو اس سے بے برکتی ہوگی۔امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی رجحان معلوم ہوتا ہے کیونکہ انھوں نے اس حدیث کو خریدوفروخت کے احکام میں ذکر کیا ہے۔(2)ہمارے نزدیک اللہ کی طرف سے برکت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی بجاآوری میں ہے۔جب نافرمانی کرتے ہوئے خریدوفروخت کے وقت اسے وزن یا ماپ کرنے سے پہلو تہی کی جائے گی تو اس کی نحوست سے برکت اٹھالی جائے گی۔اسی طرح گھر کے اخراجات کا حساب لگانے کے لیے اگر اس کا وزن کیا جائے تو بھی غلہ اس نحوست کی بنا پر برکت سے محروم ہوجائے گا۔(فتح الباری:4/438) والله أعلم.