قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ النَّجْشِ، وَمَنْ قَالَ: «لاَ يَجُوزُ ذَلِكَ البَيْعُ»)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى: النَّاجِشُ: آكِلُ رِبًا خَائِنٌ وَهُوَ خِدَاعٌ بَاطِلٌ لاَ يَحِلُّ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «الخَدِيعَةُ فِي النَّارِ، مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ»

2142. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّجْشِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابن ابی اوفی نے کہا کہ ” ناجش “ سود خوار اور خائن ہے۔ اور نجش فریب ہے، خلاف شرع بالکل درست نہیں۔ نبی کریمﷺم نے فرمایا کہ فریب دوزخ میں لے جائے گا اور جو شخص ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔ تشریح : دھوکے کی بیع یہ ہے کہ مثلاً پرندہ ہوا میں اڑ رہا ہے یا مچھلی دریا میں جارہی ہے یا ہرن جنگل میں بھاگ رہا ہے۔ اس کو پکڑنے سے پہلے بیچ ڈالے، اسی طرح اس غلام یا لونڈی کو جو بھاگ گیا ہو اور اسی میں داخل ہے بیع معدوم اور مجہول کی اور جس کی تسلیم پر قدرت نہیں۔ اور حبل الحبلہ کی بیع جاہلیت میں مروج تھی۔ اس کی تفسیر آگے خود حدیث میں آرہی ہے۔ باب کی حدیث میں دھوکے کی بیع کا ذکر نہیں ہے۔ مگر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو حبل الحبلہ کی ممانعت سے نکال لیا۔ اس لیے کہ وہ بھی دھوکے کی ایک قسم ہے۔ ممکن ہے کہ اونٹنی نہ جنے یا اس کا جو بچہ پیدا ہو وہ نہ جنے۔ اور شاید امام بخاری نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا جس کو امام احمد نے ابن مسعود اور ابن عمرؓ سے اور مسلم نے ابوہریرہ ؓ  سے اور ابن ماجہ نے ابن عباس ؓ سے اور طبرانی نے سہل رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ اس میں صاف یہ ہے کہ آنحضرتﷺ نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا۔ بعض نے حبل الحبلہ کی تفسیر یہ کی ہے کہ اونٹنی کے حمل کے حمل کو فی الحال بیچ ڈالے مثلاً یوں کہے کہ اس اونٹنی کے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کے پیٹ بچہ کومیں نے تیرے ہاتھ بیچا۔ یہ بھی منع ہے اس لیے کہ یہ معدوم اور مجہول کی بیع ہے۔ اور بیع غرر یعنی دھوکے کی بیع میں داخل ہے۔ ( وحیدی )

2142.

حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دھوکا دینے کے لیے نرخ بڑھانے سے منع کیا ہے۔