تشریح:
(1) یہ مسئلہ "مصراۃ" کے نام سے مشہور ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں لوگوں نے جب کوئی جانور فروخت کرنا ہوتا تو وہ ایک دو دن تک اس کا دودھ نہیں دوہتے تھے تاکہ دودھ اس کے تھنوں میں جمع ہوکر زیادہ معلوم ہو لیکن جب خریدار اپنے گھر جاکر اس کیفیت کو ملاحظہ کرتا تو پریشان ہوجاتا۔اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ اگر کوئی گائے،بکری یا اونٹنی اس طرح دودھ روک کر فروخت کی جائے تو خریدار کو اختیار ہے چاہے تو اسی پرراضی رہے چاہے اسے واپس کردے اور ایک صاع کھجور ساتھ دے تاکہ جھگڑا ختم ہوجائے، لیکن تقلید وجمود کی کرشمہ سازی ملاحظہ ہوکہ صحیح احادیث کو رد کرنے کے لیے اصول سازی کی گئی، چنانچی ایک اصول بنایا گیا کہ حدیث اس وقت قبول نہ کی جائے جب اس کا راوی غیر فقیہ ہو اور وہ ہر طرح سے قیاس کے خلاف ہو۔مذکورہ حدیث صحیح بخاری کو بھی اس خود ساختہ اصول کی بھینٹ چڑھا دیا گیا اور اسے قبول کرنے سے انکار کردیا گیا۔ان کے ہاں حضرت ابو ہریرہ ؓ جو اس حدیث کے راوی ہیں،غیر فقیہ ہیں اور یہ حدیث قیاس کے خلاف ہے ۔اسی طرح حضرت انس ؓ بھی ان کے ہاں غیر فقیہ ہیں اور ان کی بیان کردہ صحیح بخاری کی ایک روایت کو رد کردیا گیا۔حدیث میں ہے کہ کچھ لوگ مدینہ آئے لیکن انھیں وہاں کی آب وہوا راس نہ آئی اور ان کے پیٹ پھول گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینے کی اجازت دی ۔ (صحیح البخاري، حدیث:238) ان حضرات کے اس اصول میں علم واجتہاد سے بہرہ ور بہت سے صحابۂ کرام ؓ کے ساتھ بے ادبی کا پہلو تو پایا ہی جاتا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کا ثبوت امام ابو حنیفہ ؓ سے نہیں ملتا بلکہ یہ عیسیٰ بن ابان کا مذہب ہے جس پر بہت سے متاخرین نے ان کی متابعت کرلی ہے۔تفصیل کے لیے اصول الشاشی میں بحث السنة کے حواشی پڑھ لیے جائیں۔ علامہ کرخی نے اس اصول کے خلاف آواز اٹھائی کہ راوی کی فقہ کا روایت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ روایت کی صحت کا دارومدار راوی کے عادل اور ضابط ہونے پر ہے۔ان حضرات نے قیاس کو حضرت ابو ہریرہ ؓکی بیان کردہ روایت پر ترجیح دے کر خود کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ حدیث کا تمام صحابۂ کرام ؓ سے زیادہ علم رکھنے والے بلکہ راوئ اسلام کے لقب سے مشہور ہیں،پھر انھوں نے تو رسول اللہ ﷺ سے ایک حکم نقل کیاجو اپنی جگہ واجب تعمیل ہے۔ والله المستعان. (2) امام بخاری ؒ کی بیان کردہ متابعات کو مسلم وغیرہ میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، البیوع، حدیث:3831 (1524)، والمعجم الأوسط للطبراني:249/7، طبع دار الحرمین، قاھرء) بعض میں کھجور کے بجائے " طعام" کے الفاظ ہیں۔ (صحیح مسلم، البیوع، حدیث:3832(1524)) امام بخارى ؒ نے "طعام" کی روایات کو مرجوح قرار دیا ہے۔(فتح الباري:450/4)