تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے دودھ روکے ہوئے جانور کے سلسلے میں ایک مسئلہ بیان کیا ہے کہ جانور ایک ہویا زیادہ دودھ کے مقابلے میں اسے صرف صاع کھجوریں ساتھ واپس کرنا ہوں گی۔ہر جانور کی طرف سے الگ الگ صاع نہیں دیا جائے گا کیونکہ ایک صاع کھجور دودھ کا عوضانہ نہیں ہے کیونکہ بعض اوقات ایک جانور کا دودھ ایک صاع کھجور کی مالیت سے زیادہ ہوسکتا ہے،لہٰذا صاع تمر تو جھگڑا ختم کرنے کےلیے ہے۔ اس میں جانوروں کی قلت وکثرت برابر ہے۔ بعض علماء نے ہر جانور کی طرف سے ایک صاع واپس کرنے کا موقف اختیار کیا ہے۔(2) امام ابن حزم ؒ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ خریدار کو دودھ اور صاع بھر کھجور دونوں واپس کرنا ہوں گے۔ صرف کھجور دینے سے کام نہیں چلے گا۔ابن حزم کا یہ موقف محل نظر اور جمہور علماء کے خلاف ہے۔(فتح الباري:486/4)