تشریح:
حضرت ابن عمر ؓ کی اس حدیث میں اجرت کے ساتھ شہری کا دیہاتی کے لیے خریدوفروخت کی ممانعت کا ذکر نہیں ہے لیکن حضرت ابن عباس ؓ کی سابقہ تفسیر کی وجہ سے اسے مقید کہا گیا ہے۔(2) امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اجرت کے ساتھ کسی دوسرے کے لیے خریدوفروخت ناجائز ہے اور اجرت کے بغیر خیر خواہی کے طور پر ایسا کیا جاسکتا ہے ۔ہمارے نزدیک ممانعت کے لیے پانچ باتوں کا ہونا ضروری ہے:٭ دیہات سے کوئی آدمی اپنا سامان بیچنے کےلیے آئے۔٭وہ اسی دن کے بھاؤ پر سامان فروخت کرنا چاہتا ہو۔٭بھاؤ کا اسے علم نہ ہو۔٭شہری آدمی قصد کرکے اس کے پاس جائے۔٭مسلمانوں کو دیہاتی کے سامان کی ضرورت ہو ۔ اگر یہ باتیں موجود ہوں تو شہری کا دیہاتی کے لیے خریدوفروخت کرنا ناجائز ہے بصورت دیگر صحیح ہے ۔یہ جملہ احکامات در حقیقت اس لیے ہیں کہ کوئی شہری کسی بھی صورت میں کسی دیہاتی سے ناجائز فائدہ نہ اٹھائے۔