قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابٌ: لاَ يَشْتَرِي حَاضِرٌ لِبَادٍ بِالسَّمْسَرَةِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَرِهَهُ ابْنُ سِيرِينَ، وَإِبْرَاهِيمُ لِلْبَائِعِ وَالمُشْتَرِي وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: «إِنَّ العَرَبَ تَقُولُ بِعْ لِي ثَوْبًا، وَهِيَ تَعْنِي الشِّرَاءَ»

2160. حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْتَاعُ الْمَرْءُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابن سیرین اور ابراہیم نخعی نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے لیے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ عرب کہتے ہیں بع لی ثوبا یعنی کپڑا خرید لے۔ مطلب یہ ہے کہ حدیث میں جو لایبیع حاضر لباد ہے، یہ بیع اور شراءدونوں کو شامل ہے۔ جیسے شراءباع کے معنی میں آتا ہے۔ قرآن میں ہے و شروہ بثمن بخس دراہم یعنی باعوا ایسا ہی باع بھی شری کے معنوں میں آتا ہے اور دونوں صورتیں منع ہیں۔

2160.

حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی آدمی اپنے مسلمان بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اورنہ دھوکا دہی کے لیے بھاؤ ہی چڑھائے، نیز کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے بیع نہ کرے۔‘‘