تشریح:
(1) اس روایت میں اختصار ہے ۔ تفصیلی روایت حسب ذیل ہے:’’سونا سونے کے بدلے۔ چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے،جوجو کے بدلے،کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے یہ تمام اشیاء برابربرابراور نقد بنقد فروخت کی جائیں۔جو زیادہ لے یا زیادہ دے تو اس نے سودی کاروبار کیا۔ سود لینے والا اور دینے والا دونوں گناہ میں برابر ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، المساقاة، حدیث:4061(1587)) (2) جمہور فقہاء کے نزدیک سود کی دو قسمیں ہیں:٭ربا الفضل: ایک جنس کی دو اشیاء کو کمی بیشی کے ساتھ فروخت کرنا۔٭ربا النسيئه: ان میں کمی بیشی تو نہ ہو لیکن ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سےادھار کا معاملہ ہو۔ حدیث بالا میں غذائی اجناس کے باہمی تبادلے کا بیان ہے کہ ہم جنس اشیاء کا تبادلہ اس صورت میں جائز ہے کہ جب برابر برابر اور نقد بنقد ہوں۔اگر ایک جنس کا دوسری جنس سے تبادلہ کرنا ہوتو پھر کمی بیشی کی اجازت ہے بشرطیکہ سودا نقد بنقد ہو۔(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث:4063(1587)) احادیث میں صرف چھ اشیاء کے تبادلے کا ذکرہے :سونا، چاندی، گندم، جو، کھجور اور نمک۔ظاہری حضرات ان چھ اشیاء کےلیے اس حکم کو محدود کرتے ہیں لیکن باقی تمام مکاتب فکر دوسری اشیاء کو بھی ان پر قیاس کرتے ہیں۔ہمارے نزدیک یہی نقطہ نظر صحیح ہے کیونکہ پاکستان اور اس کے گرد ممالک میں جس طرح گندم بنیادی نقدائی جنس ہے،اسی طرح مشرق بعید( ملائشیا،انڈونیشیا،جاپان، کوریا وغیرہ)میں چاول خوراک کا بنیادی حصہ ہے۔عرب اور ارد گرد کے ممالک میں جو حیثیت کھجور کی ہے پاکستان کے شمالی حصوں بلتستان وغیرہ میں وہی حیثیت خوبانی کی اور بحیرہ روم کے علاقوں میں کشمش کی ہے،اس لیے ان اشیاء کو گندم،جو اور کھجور پر قیاس کرنا چاہیے۔ بہر حال ہم جنس غذائی اشیاء کا تبادلہ کرنے میں شرطیں ہیں: برابر برابر ہوں اور نقد بنقد ہوں۔اور اگر مختلف اجناس کا تبادلہ کرنا ہوتو ایک شرط ہے کہ سودا نقد بنقد ہو ان میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔