قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَنْ أَجْرَى أَمْرَ الأَمْصَارِ عَلَى مَا يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ: فِي البُيُوعِ وَالإِجَارَةِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَالمِكْيَالِ وَالوَزْنِ، وَسُنَنِهِمْ عَلَى نِيَّاتِهِمْ وَمَذَاهِبِهِمُ المَشْهُورَةِ وَقَالَ شُرَيْحٌ لِلْغَزَّالِينَ: «سُنَّتُكُمْ بَيْنَكُمْ رِبْحًا» وَقَالَ عَبْدُ الوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ: «لاَ بَأْسَ العَشَرَةُ بِأَحَدَ عَشَرَ، وَيَأْخُذُ لِلنَّفَقَةِ رِبْحًا» وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِهِنْدٍ: «خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ» وَقَالَ تَعَالَى: {وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ} [النساء: 6] وَاكْتَرَى الحَسَنُ، مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِرْدَاسٍ: حِمَارًا، فَقَالَ: «بِكَمْ؟» قَالَ: بِدَانَقَيْنِ، فَرَكِبَهُ ثُمَّ جَاءَ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ: «الحِمَارَ الحِمَارَ»، فَرَكِبَهُ وَلَمْ يُشَارِطْهُ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِنِصْفِ دِرْهَمٍ

2212. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ فَرْقَدٍ قَالَ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ الَّذِي يُقِيمُ عَلَيْهِ وَيُصْلِحُ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ فَقِيرًا أَكَلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسی طرح ماپ اور تول اور دوسرے کاموں میں ان کی نیت اور رسم و رواج کے موافق۔ اور قاضی شریح نے سوت بیچنے والوں سے کہا جیسے تم لوگوں کا رواج ہے اسی کے موافق حکم دیا جائے گا اور عبدالوہاب نے ایوب سے روایت کی، انہوں نے محمد بن سیرین سے کہ دس کا مال گیارہ میں بیچنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اور جو خرچہ پڑا ہے اس پر بھی یہی نفع لے اور آنحضرت ﷺ نے ہندہ ( ابوسفیان کی عورت ) سے فرمایا، تو اپنا اور اپنے بچوں کا خرچ دستور کے موافق نکال لے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو کوئی محتاج ہو وہ ( یتیم کے مال میں سے ) نیک نیتی کے ساتھ کھالے۔ اور امام حسن بصری نے عبداللہ بن مرداس سے گدھا کرائے پر لیا تو ان سے اس کا کرایہ پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ دو وانق ہے۔ ( ایک وانق درہم کا چھٹا حصہ ہوتا ہے ) اس کے بعد وہ گدھے پر سوار ہوئے، پھر دوسری مرتبہ ایک ضرورت پر آپ آئے اور کہا کہ مجھے گدھا چاہئیے۔ اس مرتبہ آپ اس پر کرایہ مقرر کئے بغیر سوار ہوئے اور ان کے پاس آدھا درہم بھیج دیا۔

2212.

حضرت عائشہ  ؓ ہی سے روایت ہے انھوں نے درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے متعلق فرمایا: ’’جو مالدار ہو وہ (مال یتیم سے) پرہیز کرے اورجو تنگ دست ہو وہ رواج کے مطابق کھائے۔‘‘ یہ آیت کریمہ یتیم کے سرپرست کے متعلق نازل ہوئی جو اس کی ضروریات کو پورا کرتا اور اس کے مال کی حفاظت کرتا ہے۔ اگر وہ تنگ دست فقیر ہے تو دستور کے مطابق اس کے مال سے کھائے۔