تشریح:
(1) اس مال سے مراد غیر منقولہ جائیداد ہے،مثلاً: مکان، زمین اور باغ وغیرہ کیونکہ منقول جائیداد میں بالاتفاق کسی کو شفعے کا حق نہیں۔ (2) ابن بطال ؒ فرماتے ہیں :امام بخاری ؒ کا مقصد مشترک چیز کی خریدوفروخت کا جواز ثابت کرنا ہے، یعنی یہ بیع اجنبی کی بیع کی طرح صحیح ہوگی۔ دوسرے حضرات فرماتے ہیں: عنوان سے مقصود شریک کو ترغیب دینا ہے کہ اگر وہ اپنا حصہ فروخت کرنا چاہے تو شریک کے پاس بیچے کیونکہ اگر کسی دوسرے کو فروخت کرے گا تو شریک کو شفعے کا حق ہوگا۔ (فتح الباري:515/4) علامہ عینی فرماتے ہیں:اس عنوان کی غرض شریک کو رغبت دلانا ہے کہ اگر وہ اپنا حصہ فروخت کرنا چاہے تو اسے شریک کے پاس فروخت کرے کیونکہ جب شریک فروخت کردہ حصہ بذریعہ عدالت لے سکتا ہے تو رضامندی سے اسے فروخت کرنا زیادہ بہتر ہے،ایسا کرنا اس کی خوش دلی کا باعث ہے۔ (عمدة القاري:521/8) واضح رہے کہ شفعے کے متعلق احکام ومسائل آئندہ کتاب الشفعہ میں بیان ہوں گے۔ بإذن الله.