قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا لِغَيْرِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَرَضِيَ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2215. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَرَجَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَمْشُونَ فَأَصَابَهُمْ الْمَطَرُ فَدَخَلُوا فِي غَارٍ فِي جَبَلٍ فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِمْ صَخْرَةٌ قَالَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ادْعُوا اللَّهَ بِأَفْضَلِ عَمَلٍ عَمِلْتُمُوهُ فَقَالَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ إِنِّي كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ فَكُنْتُ أَخْرُجُ فَأَرْعَى ثُمَّ أَجِيءُ فَأَحْلُبُ فَأَجِيءُ بِالْحِلَابِ فَآتِي بِهِ أَبَوَيَّ فَيَشْرَبَانِ ثُمَّ أَسْقِي الصِّبْيَةَ وَأَهْلِي وَامْرَأَتِي فَاحْتَبَسْتُ لَيْلَةً فَجِئْتُ فَإِذَا هُمَا نَائِمَانِ قَالَ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمَا حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ قَالَ فَفُرِجَ عَنْهُمْ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ أُحِبُّ امْرَأَةً مِنْ بَنَاتِ عَمِّي كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرَّجُلُ النِّسَاءَ فَقَالَتْ لَا تَنَالُ ذَلِكَ مِنْهَا حَتَّى تُعْطِيَهَا مِائَةَ دِينَارٍ فَسَعَيْتُ فِيهَا حَتَّى جَمَعْتُهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَقُمْتُ وَتَرَكْتُهَا فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً قَالَ فَفَرَجَ عَنْهُمْ الثُّلُثَيْنِ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقٍ مِنْ ذُرَةٍ فَأَعْطَيْتُهُ وَأَبَى ذَاكَ أَنْ يَأْخُذَ فَعَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الْفَرَقِ فَزَرَعْتُهُ حَتَّى اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَعْطِنِي حَقِّي فَقُلْتُ انْطَلِقْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا فَإِنَّهَا لَكَ فَقَالَ أَتَسْتَهْزِئُ بِي قَالَ فَقُلْتُ مَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ وَلَكِنَّهَا لَكَ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فَكُشِفَ عَنْهُمْ

مترجم:

2215.

حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’تین آدمی کہیں جانے کے لیے نکلے تو راستے میں انھیں بارش نے آلیا چنانچہ (بارش سے بچنے کے لیے) وہ تینوں ایک پہاڑ کی غار میں داخل ہوگئے۔ اوپر سے ایک چٹان گری (جس سے غار کامنہ بند ہوگیا) انھوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ اپنے بہترین عمل کا وسیلہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو جو تم نے کیاہے، تو ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ!میرے والدین بہت بوڑھے تھے، میں گھر سے نکلتا اور اپنے مویشیوں کو چراتا پھر شام کو واپس آتا، دودھ نکالتا، اسے لے کر پہلے والدین کو پیش کرتا۔ جب وہ نوش جاں کرلیتے تو پھر بچوں بیوی اور دیگر اہل خانہ کو پلایا کرتا تھا۔ ایک شام مجھے دیر ہوگئی۔ جب میں واپس گھر آیا تو والدین سو گئے تھے۔ میں نے انھیں بیدار کرنا اچھا خیال نہ کیا۔ دریں حالت میرے بچے پاؤں کے پاس بھوک سے بلبلارہے تھے۔ میری اور میرے والدین کی کیفیت رات بھر یہی رہی تاآنکہ فجر ہوگئی۔ اے اللہ!اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ عمل صرف تیری رضا جوئی کے لیے کیا ہے تو ہم سے یہ پتھر اتنا ہٹادے کہ کم از کم آسمان تو ہمیں نظر آنے لگے چنانچہ پتھر کو ہٹا دیاگیا۔ دوسرے نے دعا کی: اے اللہ! تو جانتاہے کہ میں اپنی چچا زاد لڑکی سے بہت محبت کرتا تھا۔ ایسی شدید محبت جو ایک مرد کو عورتوں سے ہوسکتی ہے۔ اس نے مجھ سے کہا: تو وہ مقصد حاصل نہیں کرسکتا جب تک مجھے سو دینار نہ دے دے۔ چنانچہ میں نے کوشش کرکے سو دینار جمع کرلیے، جب میں اس سے صحبت کے لیے بیٹھا تو اس نے کہا: اللہ سے ڈر اور اس مہر کو اس کے حق کے بغیر نہ توڑ۔ تب میں اٹھ کھڑا ہوا اور اسے چھوڑ دیا۔ اے اللہ!اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیری رضا طلبی کے لیے کیا ہے تو ہم سے چٹان کی رکاوٹ دورکردے، چنانچہ دوتہائی پتھر ہٹ گیا۔ تیسرے آدمی نے کہا: اے اللہ!تو جانتا ہے کہ میں نے ایک مزدورکو ایک "فرق" جوار کے عوض اجرت پر رکھا تھا۔ جب میں نے اسے غلہ دیا تو اس نے لینے سے انکار کردیا۔ میں نے یہ کیاکہ اس غلے کو زمین میں کاشت کردیا۔ پھر اس کی پیداوار سے گائیں خریدیں اور ایک چرواہا بھی رکھ لیا۔ پھر ایک دن وہ مزدور آیا اور کہنے لگا: اےاللہ کے بندے!میرا حق مجھے دے دے۔ میں نے کہا وہ گائیں اور چرواہا تمہارے ہیں۔ اس نے کہا: تم میرا مذاق اڑارہے ہو؟ میں نے کہا: میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کررہا ہوں۔ وہ واقعی تمہارے ہیں۔ اے اللہ!اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیری رضا کوطلب کرتے ہوئے کیاتھا تو ہم سے اس چٹان کو ہٹادے، چنانچہ اس چٹان کو ان سے ہٹا دیا گیا۔