تشریح:
(1) حدیث میں مذکور یہ تینوں بڑے اخلاقی جرائم ہیں۔ اللہ کے نام پر کسی سے عہدوپیمان کرنا، پھر اسے توڑ دینا،یہ اللہ تعالیٰ سے بے وفائی ہے۔ ایسے شخص کو سخت عذاب ہوگا کیونکہ اس نے اللہ کے نام کا احترام نہیں کیا،نیز تمام مسلمان آزاد ہونے میں مساوی ہیں لیکن اس بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ ایک شخص کسی آزاد کو غلامی کی زنجیر میں جکڑ دے اور اس کے تمام تصرفات ختم کرکے اس کی آزادی سلب کرے۔ تیسرے وہ انسان جو کسی مزدور سے بلا اجرت کام لیتا ہے۔ بہرحال ایسے جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف اللہ تعالیٰ خود مدعی ہوگا۔ ایسے لوگوں کی نامرادی اور ناکامی کی کوئی حد نہیں۔ ہاں، اگر کوئی جہالت یا لاعلمی کی وجہ سے کسی آزاد آدمی کو فروخت کرتا ہے تو پھر اس وعید میں داخل نہیں ہوگا۔ (2) آزاد آدمی کو غلام بنانے کی دو صورتیں ہیں:٭ غلام کو آزاد کرکے اسے چھپائے رکھے یا اس کی آزادی کا انکار کردے۔ ٭ آزاد کرنے کے بعد زبردستی اس سے خدمت لیتے رہنا۔ لیکن حدیث میں جو صورت بیان کی گئی ہے وہ ان دونوں صورتوں سے زیادہ سنگین ہے کیونکہ اس میں ایک آزاد آدمی کو غلام بنا کر فروخت کرنا، پھر اس کی قیمت ہڑپ کرجانا ہے۔ (فتح الباري:528/4)