قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ السَّلَمِ (بَابُ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2249.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَصْلُحَ وَنَهَى عَنْ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ أَوْ يُؤْكَلَ وَحَتَّى يُوزَنَ قُلْتُ وَمَا يُوزَنُ قَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرَزَ

مترجم:

2249.01.

حضرت ابو بختری ہی سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سے کھجور میں بیع سلم کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے پھلوں کی بیع سے منع کیاہے تاآنکہ ان میں صلاحیت پیدا ہوجائے۔ اور آپ ﷺ نے سونے کے عوض چاندی کی بیع سے بھی منع کیا جبکہ ایک ادھار اور دوسرا نقد ہو۔ پھر میں نے اس کے متعلق حضرت ابن عباس  ؓ سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے کھجور کی بیع سے منع کیا حتیٰ کہ وہ کھانے کے قابل ہوجائیں اور ان کا وزن کیاجاسکے۔ میں نے عرض کیا: وزن کیے جانے کا کیامطلب ہے؟ ان کے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ ان کو محفوظ کرلیا جائے۔