قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِجَارَةِ (بَابُ مَنْ آجَرَ نَفْسَهُ لِيَحْمِلَ عَلَى ظَهْرِهِ، ثُمَّ تَصَدَّقَ بِهِ، وَأُجْرَةِ الحَمَّالِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2273. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ انْطَلَقَ أَحَدُنَا إِلَى السُّوقِ فَيُحَامِلُ فَيُصِيبُ الْمُدَّ وَإِنَّ لِبَعْضِهِمْ لَمِائَةَ أَلْفٍ قَالَ مَا تَرَاهُ إِلَّا نَفْسَهُ

مترجم:

2273.

حضرت ابو مسعود انصاری  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ جب صدقہ وخیرات کرنے کا حکم دیتے تو ہم میں سے کوئی شخص بازار جاتا اور باربرداری کرکے (بوجھ اٹھا کر) ایک مدغلہ حاصل کرتا (اور اسے صدقہ کرتا) جبکہ آج ان میں سے بعض لاکھوں میں کھیلتے ہیں۔ راوی حدیث(حضرت شقیق) کہتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق حضرت ابو مسعود انصاری  ؓ نے "بعض" سے مراد خود ہی کو لیا ہے۔