تشریح:
(1) ایک شخص نے اپنی زمین میں کنواں کھودا تاکہ وہ خود اور دوسرے لوگ اس سے مستفید ہوں، اگر کسی کی بکری اس میں گر کر مر جاتی ہے تو کنویں کا مالک اس کا ضامن نہیں ہو گا بشرطیکہ اس کی سازش کو اس میں کوئی دخل نہ ہو۔ اگر ثابت ہو جائے کہ اس نے دانستہ کوتاہی کا ارتکاب کیا ہے تو اس کے خلاف کاروائی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح کان میں انسان اور مویشی بھی مر سکتے ہیں، اس پر بھی کوئی تاوان یا انتقام نہیں، نیز جانور اگر کسی کو سینگ مارتا ہے تو اس نقصان کی کوئی تلافی نہیں ہو گی۔ (2) جب کنویں میں گرنے والے کے خون کا ذمہ دار مالک نہیں ہے کیونکہ اس میں مداخلت کرنے کا کسی کو حق نہیں تھا تو پانی کے متعلق بھی یہی ضابطہ ہو گا کہ اس میں بھی کسی کو مداخلت کرنے کا حق نہیں۔ جب پانی اس کی ضروریات ہی پوری کرتا ہے تو دوسروں کی ضروریات پر اسے صرف کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا، البتہ جب کوئی مجبور اور لاچار ہو تو اس پر خرچ کرنا ضروری ہے۔