تشریح:
(1) حضرت طاؤس حرم میں کسی کو قید کرنا مکروہ خیال کرتے تھے کہ اللہ کے گھر جس میں ہر وقت اللہ کی رحمت کا نزول ہوتا ہے وہاں کسی کو سزا دی جائے یا سزا کے طور پر اسے قید کیا جائے مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ امام بخاری ؒ نے اس موقف کی تردید میں مذکورہ عنوان قائم کیا ہے اور حدیث سے ثابت کیا ہے کہ مسجد نبوی کے ستونوں سے یہ کام لیا گیا ہے۔ اس لیے حرم میں قید کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ (2) دراصل عباسیوں کے دور تک قید خانہ کے سسٹم نے کوئی ترقی نہیں کی تھی، قیدیوں کے کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں تھا، شام کے وقت انہیں چھوڑ دیا جاتا تاکہ وہ اپنے کھانے پینے کا بندوبست کر لیں۔ بڑے شریف قسم کے قیدی تھے، کھا پی کر قید خانے میں واپس آ جاتے تھے۔