موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ الشَّفَاعَةِ فِي وَضْعِ الدَّيْنِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2424 . حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَكَ عِيَالًا وَدَيْنًا فَطَلَبْتُ إِلَى أَصْحَابِ الدَّيْنِ أَنْ يَضَعُوا بَعْضًا مِنْ دَيْنِهِ فَأَبَوْا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَشْفَعْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا فَقَالَ صَنِّفْ تَمْرَكَ كُلَّ شَيْءٍ مِنْهُ عَلَى حِدَتِهِ عِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ وَاللِّينَ عَلَى حِدَةٍ وَالْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ ثُمَّ أَحْضِرْهُمْ حَتَّى آتِيَكَ فَفَعَلْتُ ثُمَّ جَاءَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ عَلَيْهِ وَكَالَ لِكُلِّ رَجُلٍ حَتَّى اسْتَوْفَى وَبَقِيَ التَّمْرُ كَمَا هُوَ كَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ
صحیح بخاری:
کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
باب : قرض میں کمی کی سفارش کرنا
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
2424. حضرت جابربن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ(میرےوالد گرامی)حضرت عبد اللہ ؓ کی جب شہادت ہوئی تو وہ اپنے پیچھے بہت سا عیال اور قرض چھوڑگئے۔ میں نے قرض خواہوں سے گزارش کی کہ وہ کچھ قرض معاف کردیں لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوااور قرض خواہوں سے سفارش کرنے کی درخواست کی لیکن انھوں نے آپ ﷺ کی سفارش کو بھی ٹھکرادیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اپنی کھجوروں کی ہر قسم کو الگ الگ کردو۔ عذق ابن زید الگ، لین علیحدہ اور عجوہ ایک طرف رکھو، پھر ان لوگوں کو بلاؤ حتیٰ کہ میں بھی آجاؤں۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر آپ ﷺ تشریف لائے اور کھجور کے ڈھیر کے پاس بیٹھ گئے اور ہرقرض خواہ کو ماپ کردیاحتی کہ سارا قرض ادا کردیا اور کھجوریں اسی طرح باقی رہیں جس طرح پہلے تھیں، گویا ان کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا تھا۔