تشریح:
اس سے پہلے امام بخاری ؒ نے قرض کے متعلق ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا تھا: (باب حسن التقاضي) ’’نرمی سے تقاضا کرنا‘‘ اور اس مقام پر قرض کا مطالبہ کرنے کا عنوان قائم کیا ہے۔ عام طور پر یہ محاورہ ہے: (القرض مقراض المحبة) قرض، محبت کی قینچی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جس سے تعلقات خراب کرنا ہوں اسے قرض دے دیا جائے یا اس سے لے لیا جائے۔ شاید کوئی ان باتوں سے یہ تاثر لے کہ قرض دے کر واپسی کا مطالبہ کرنا اخلاق و مروت کے منافی ہے۔ امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ قرض خواہ کا حق ہے کہ قرض دار سے اس کی واپسی کا مطالبہ کرے، بلکہ اس کے پاس جا کر اسے احساس دلانے میں بھی کوئی حرج نہیں، چنانچہ حضرت خباب ؓ اپنی مزدوری کا مطالبہ کرنے کے لیے عاص بن وائل غیر مسلم کے ہاں تشریف لے گئے۔ یہ مزدوری گویا وائل کے ذمے قرض تھی۔ اس نے جو کردار ادا کیا وہ انتہائی نامعقول اور تکلیف دہ تھا، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا نوٹس لیا۔ الغرض قرض کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز اور درست ہے اور یہ اخلاقی روا داری کے منافی نہیں۔ واللہ أعلم