قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي اللُّقَطَةِ (بَابُ ضَالَّةِ الإِبِلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2427. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ رَبِيعَةَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَمَّا يَلْتَقِطُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ احْفَظْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِهَا وَإِلَّا فَاسْتَنْفِقْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ ضَالَّةُ الْإِبِلِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ

مترجم:

2427.

حضرت زید بن خالد جہنی  ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے گری پڑی چیز کو اٹھانے کے متعلق سوال کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’سال بھر اس کی تشہیر کرو، پھر اس کی تھیلی اور بندھن کو اچھی طرح پہچان لو، اگر کوئی آئے اور ٹھیک ٹھیک نشانی بتادے تو اس کے حوالے کردہ بصورت دیگر اسے اپنے مصرف میں لاؤ۔‘‘ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ ! بھٹکی ہوئی بکری کا کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا: ’’وہ تیرے لیے ہے یا تیرے کسی بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے ہے۔‘‘ پھر اس نے گمشدہ اونٹ کے متعلق سوال کیاتو (غصے سے) نبی ﷺ کاچہرہ متغیر ہوگیا۔ آپ نے فرمایا: ’’تجھے اس سے کیا سروکار ہے؟اس کے ساتھ اس کا جوتا اور پانی کا مشکیزہ ہے۔ وہ چشموں سے خود پانی پی لے گا اور درختوں کے پتے کھالے گا۔‘‘