تشریح:
(1) بکری جو ریوڑ سے الگ ہو جائے اور ریوڑ میں شامل ہونے کا کوئی راستہ نہ پائے اور نہ اس کے مالک ہی کا پتہ چلے، ایسی بکری حفاظت کی محتاج ہے، بصورت دیگر کوئی بھیڑیا نما انسان یا حقیقی بھیڑیا دبوچ لے گا، اس طرح وہ ضائع ہو جائے گی۔ اس کی بھی تشہیر کی جائے، جب تک اس کا مالک نہ ملے پکڑنے والا اسے اپنے پاس رکھے اور اس کا دودھ وغیرہ پیتا رہے کیونکہ اس نے اس کے چارے کا بندوبست کیا ہے۔ آج کل بھٹکے ہوئے جانوروں کے لیے کانجی ہاؤس بنے ہوئے ہیں، انہیں وہاں پہنچا دیا جائے اور ان کا جو ضابطہ ہے اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ (2) راوئ حدیث کہتے ہیں: ’’ایسا مال امانت ہو گا۔‘‘ اس فقرے کے متعلق معلوم نہیں ہو سکا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے یا شیخ محترم یزید کی طرف سے اضافہ، لیکن صحیح مسلم کی روایت کے مطابق یہ فقرہ حدیث کا حصہ ہے اور رسول اللہ ﷺ کا فرمودہ ہے۔ (صحیح مسلم، اللقطة، حدیث:4502(1722)) البتہ یہ ایسی امانت ہے جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، اس کی مزید وضاحت آئندہ ہو گی۔