قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي اللُّقَطَةِ (بَابُ ضَالَّةِ الغَنَمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2428. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً يَقُولُ يَزِيدُ إِنْ لَمْ تُعْرَفْ اسْتَنْفَقَ بِهَا صَاحِبُهَا وَكَانَتْ وَدِيعَةً عِنْدَهُ قَالَ يَحْيَى فَهَذَا الَّذِي لَا أَدْرِي أَفِي حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَمْ شَيْءٌ مِنْ عِنْدِهِ ثُمَّ قَالَ كَيْفَ تَرَى فِي ضَالَّةِ الْغَنَمِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَزِيدُ وَهِيَ تُعَرَّفُ أَيْضًا ثُمَّ قَالَ كَيْفَ تَرَى فِي ضَالَّةِ الْإِبِلِ قَالَ فَقَالَ دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَاءَهَا وَسِقَاءَهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا

مترجم:

2428.

حضرت زید بن خالد جہنی  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ سے گمشدہ چیز اٹھانے کے متعلق سوال ہواتو میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اس کی تھیلی اور بندھن کو خوب پہچان لو، پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو۔‘‘ (راوی حدیث) یزید کہتے ہیں(کہ آپ نے یہ بھی فرمایا:)اگر اس کے مالک کا پتا نہ چلے تو جس کو وہ چیز ملی ہوا سے خرچ کرسکتا ہے، البتہ وہ چیز اس کے پاس امانت ہوگی۔ یحییٰ کہتے ہیں: مجھے علم نہیں کہ وہ(امانت کے الفاظ) رسول اللہ ﷺ کی بات کاحصہ ہیں یا یزید نے اپنی طرف سے کہے ہیں؟ پھر پوچھا: بھولی بھٹکی بکری کے متعلق کیا حکم ہے؟نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اسے پکڑ لو کیونکہ وہ تمہاری ہوگی (جب اصل مالک نہ ملے) یا تمہارے کسی اور بھائی کی یاوہ بھیڑیے کی نذر ہے۔‘‘ (راوی حدیث) یزید کہتے ہیں کہ بکری کا بھی اعلان کیاجاتا رہے۔ پھر پوچھا: گمشدہ اونٹ کے متعلق کیا حکم ہے؟تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو، اس کے ساتھ اس کاجوتا ہے اور مشکیزہ بھی اس کے پاس ہے، چشمے پر پہنچ کر پانی پی لے گا اور جھاڑیوں سے پتے کھالے گا یہاں تک کہ اس کا مالک اسے خود پالے گا۔‘‘