قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي اللُّقَطَةِ (بَابٌ: هَلْ يَأْخُذُ اللُّقَطَةَ وَلاَ يَدَعُهَا تَضِيعُ حَتَّى لاَ يَأْخُذَهَا مَنْ لاَ يَسْتَحِقُّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2437. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ وَزَيْدِ بْنِ صُوحَانَ فِي غَزَاةٍ فَوَجَدْتُ سَوْطًا فَقَالَا لِي أَلْقِهِ قُلْتُ لَا وَلَكِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ فَلَمَّا رَجَعْنَا حَجَجْنَا فَمَرَرْتُ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ وَجَدْتُ صُرَّةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ فَأَتَيْتُ بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ الرَّابِعَةَ فَقَالَ اعْرِفْ عِدَّتَهَا وَوِكَاءَهَا وَوِعَاءَهَا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا اسْتَمْتِعْ بِهَا حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سَلَمَةَ بِهَذَا قَالَ فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَكَّةَ فَقَالَ لَا أَدْرِي أَثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلًا وَاحِدًا

مترجم:

2437.

حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں ایک لڑائی میں سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے ساتھ تھا۔ میں نےایک کوڑا دیکھا (تو اسے اُٹھا لیا۔)مجھ سے انھوں نےکہا: اسے پھینک دو۔ میں نےکہا: نہیں پھینکتا، اگر اس کامالک مل گیا تو اس کے حوالے کردوں گا بصورت دیگر اسے اپنے کام میں لاؤں گا، چنانچہ جب ہم غزوے سے واپس آئے تو حج کیا، پھر مدینہ طیبہ سے گزر ہوا توحضرت ابی بن کعب  ؓ سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا توا نھوں نے بتایا: مجھے نبی کریم ﷺ سے زمانے میں ایک تھیلی ملی تھی۔ جس میں سو دینار تھے۔ میں اسے لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’اس کی ایک سال تک تشہیر کرو۔‘‘  میں نے اس کی سال بھر تشہیر کی۔ پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ’’ایک سال مزید تشہیر کرو۔‘‘ میں نے ایک سال مزید ایسا کیا۔ پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ’’ایک سال اور اس کی تشہیر کرو۔‘‘ میں نے اس کی ایک سال اور تشہیر کی۔ پھر چوتھی بار آپ کے پاس حاضر ہوا توآپ نے فرمایا: ’’اس کی گنتی، بندھن اور تھیلی کی خوب شناخت کرو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو بہتر، بصورت دیگر اس سے فائدہ حاصل کرو۔‘‘ شعبہ کہتے ہیں: میں اس کے بعد سلمہ بن کہیل سے مکہ مکرمہ میں ملا تو انھوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ تین سال یا ایک سال تشہیر کرنے کے لیے کہا تھا۔