تشریح:
(1) گری پڑی چیز کے متعلق امام اوزاعی ؒ کا موقف ہے کہ اگر معمولی قیمت کی ہے تو اس کی تشہیر کی جائے اور اگر بیش بہا قیمت کی ہے تو اسے بیت المال میں جمع کرا دے۔ امام بخاری ؒ اس موقف کے خلاف ہیں کہ کسی صورت میں گمشدہ چیز کو بیت المال میں جمع نہ کیا جائے بلکہ خود اس کی تشہیر کرے۔ (2) ممکن ہے امام بخاری ؒ کا یہ موقف ہو کہ گمشدہ چیز حکومت وقت کے حوالے کرنا ضروری نہیں بلکہ لوگ اپنے طور پر اس کا کوئی حل نکالیں۔ اگر وہ مناسب خیال کریں کہ حکومت بہتر طریقے سے اس کی تشہیر کر سکتی ہے تو وہ چیز حکومت کے حوالے کی جا سکتی ہے، البتہ حکومت کے حوالے کرنے کے لیے اس پر دباؤ ڈالنا صحیح نہیں۔ بہرحال گری پڑی چیز جہاں ملے وہاں کے بازاروں، مساجد کے دروازوں، لوگوں کے اجتماعات، پبلک مقامات، مثلاً: ہسپتال، ریلوے اسٹیشن، جنرل بس اسٹینڈ، گراؤنڈ وغیرہ میں اس طرح اعلان کیا جائے کہ جس کسی کی کوئی چیز گم ہو گئی ہو وہ نشانی بتا کر لے جائے۔