تشریح:
(1) کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ زمین کا غصب ممکن نہیں کیونکہ غصب ان چیزوں میں ہوتا ہے جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل اور کسی کے سپرد اور حوالے کی جا سکتی ہوں۔ امام بخاری ؒ نے زمین غصب کرنے کی صورت بتائی، وہ یہ ہے کہ اگر کسی نے تھوڑی سی زمین پر بھی ناجائز قبضہ کر لیا تو قیامت کے دن اسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور غصب کردہ زمین اس کے گلے میں طوق کی مانند ہو گی۔ اس کی گردن لمبی کر دی جائے گی تاکہ وہ زمین اس کا طوق بن سکے۔ (2) اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے واضح عبرت ہے جو دوسروں کے حقوق غصب کرتے ہیں، خاص طور پر وہ حضرات جو زمین پر ناجائز قبضہ کر کے وہاں مسجد یا مدرسہ تعمیر کر لیتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہم نے نیکی کا کام کیا ہے، ایسے کام میں کوئی نیکی نہیں۔