قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الطَّعَامِ وَالنِّهْدِ وَالعُرُوضِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: «وَكَيْفَ قِسْمَةُ مَا يُكَالُ وَيُوزَنُ مُجَازَفَةً أَوْ قَبْضَةً قَبْضَةً، لَمَّا لَمْ يَرَ المُسْلِمُونَ فِي النَّهْدِ بَأْسًا أَنْ يَأْكُلَ هَذَا بَعْضًا وَهَذَا بَعْضًا، وَكَذَلِكَ مُجَازَفَةُ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ وَالقِرَانُ فِي التَّمْرِ»

2486. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَشْعَرِيِّينَ إِذَا أَرْمَلُوا فِي الْغَزْوِ أَوْ قَلَّ طَعَامُ عِيَالِهِمْ بِالْمَدِينَةِ جَمَعُوا مَا كَانَ عِنْدَهُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ اقْتَسَمُوهُ بَيْنَهُمْ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ بِالسَّوِيَّةِ فَهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور جو چیزیں ناپی یا تولی جاتی ہیں تخمینے سے بانٹنایا مٹھی بھر بھر کر تقسیم کر لینا، کیوں کہ مسلمانوں نے اس میں کوئی مضائقہ نہیں خیال کیا کہ مشترک زاد سفر ( کی مختلف چیزوں میں سے ) کوئی شریک ایک چیز کھا لے اوردوسرا دوسری چیز، اسی طرح سونے چاندی کے بدل بن تولے ڈھیر لگا کر بانٹنے میں، اسی طرح دو دو کھجو راٹھاکر کھانے میں۔

2486.

حضرت ابو موسیٰ اشعری  ؓ سے روایت ہے، انھوں نےکہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جب اشعری لوگ جہاد میں محتاج ہو جاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے بال بچوں کے پاس کھانا کم رہ جاتا ہے تو سب لوگ اپنااپنا موجودہ سامان ملا کر ایک کپڑے میں اکٹھا کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک پیمانے سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں (اس عدل و مساوات کی وجہ سے) وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔‘‘