تشریح:
(1) بیع صرف سے مراد کرنسی کا تبادلہ ہے۔ یہ کاروبار نقد بنقد ہونا چاہیے کیونکہ ادھار کی شکل میں کمی بیشی کا خطرہ ہے۔ چونکہ سونے چاندی کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے، اس لیے کرنسی کا کاروبار دست بدست ہونا چاہیے، ادھار پر کاروبار جائز نہیں۔ (2) امام بخاری ؒ کا مقصود یہ ہے سونے چاندی اور دیگر اشیائے تبادلہ میں شراکت جائز ہے جبکہ ہر شریک کی طرف سے سونا یا چاندی ہو لیکن شرط یہ ہے کہ دونوں کا مال آپس میں اکٹھا کر لیا جائے حتیٰ کہ ان میں امتیاز ختم ہو جائے۔ اگر ایک طرف سے سونا اور دوسری طرف سے چاندی ہو تو اس میں شراکت کے متعلق اختلاف ہے۔ اکثر علما اسے ناجائز کہتے ہیں لیکن امام نووی ؒ کا موقف ہے کہ اگر ایک شریک کے درہم اور دوسرے کے دینار ہوں اور وہ انہیں ملا کر کرنسی کا کاروبار کریں تو ایسا کرنا جائز ہے۔ امام بخاری ؒ نے عنوان میں کوئی پابندی ذکر نہیں کی۔ ان کا رجحان امام نووی والا معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے اور اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ (فتح الباري:166/5)