تشریح:
(1) اس حدیث میں قبیلۂ ہوازن کے قیدیوں کا ذکر ہے جو غزوۂ حنین میں کامیابی کے بعد مسلمانوں کے ہاتھ لگے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد، یعنی عربوں کو غلام بنایا جا سکتا ہے اور انہیں ہبہ بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ بنو ہوازن کے ساتھ ہوا۔ ہبہ کی دلیل یہ ہے کہ نبی ﷺ نے ان تمام قیدیوں کو جو غلام بن چکے تھے، ان کے ورثاء کو ہبہ کر دیا، یعنی واپس کر دیا جنہیں لونڈی غلام بنا لیا گیا تھا۔ اسی طرح حضرت عباس ؓاور حضرت عقیل جیسے اشراف قریش کو بھی دور غلامی سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے فدیہ دے کر اس سے رہائی حاصل کی۔ (2) اس حدیث کے آخر میں معلق روایت ہے جسے امام بخاری ؒ نے خود ہی کتاب الصلاۃ، حدیث: 421 متصل سند سے بیان کیا ہے۔