تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ کا اس عنوان سے مقصد یہ ہے کہ غسل میں اصل بات استیعاب ہے۔ تین بار پانی ڈالنے کا عدد بزات خود مطلوب نہیں، بلکہ تین بار عمل کرنے میں رازیہ ہے کہ تکرار عمل سے عمل میں قوت آجاتی ہے۔ تین بار کا عمل تکرار کی آخری حد ہے۔
2۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے غسل جنابت کے متعلق اپنی اپنی حالتیں بیان کیں، کسی نے کہا: میں ایسے کرتا ہوں۔ دوسرے نے کہا: میں ایسے کرتا ہوں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تو تین بار پانی بہاتا ہوں۔ (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 740 (327)) بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قبیلہ ثقیف کے لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے غسل جنابت کے سلسلے میں اپنی اپنی حالتیں بیان کیں تو رسول اللہ ﷺ نے وہ جواب دیا جس کا ذکر اس روایت میں ہے۔ (صحیح مسلم، الحیض، حدیث:742 (327))