قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ مَنِ اسْتَسْقَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ سَهْلٌ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ ﷺ: «اسْقِنِي»‏

2571. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو طُوَالَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِنَا هَذِهِ فَاسْتَسْقَى، فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً لَنَا، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِنَا هَذِهِ، فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ وَعُمَرُ تُجَاهَهُ، وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ عُمَرُ: هَذَا أَبُو بَكْرٍ، فَأَعْطَى الأَعْرَابِيَّ فَضْلَهُ، ثُمَّ قَالَ: «الأَيْمَنُونَ الأَيْمَنُونَ، أَلاَ فَيَمِّنُوا» قَالَ أَنَسٌ: فَهِيَ سُنَّةٌ، فَهِيَ سُنَّةٌ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور سہل بن سعد ساعدی ؓ نے کہا کہ رسول کریم ﷺنے مجھ سے فرمایا ” مجھے پانی پلاو “ ( اس سے اپنے ساتھیوں سے پانی مانگنا ثابت ہوا )۔ تشریح : سہل بن سعد ساعدی ؓ انصاری ہیں اور ابوعباس ان کی کنیت ہے۔ ان کا نام حزن تھا، لیکن رسول کریم ﷺ نے اس کو سہل سے بدل دیا۔ وفات نبوی کے وقت ان کی عمر پندرہ سال کی تھی، انہوں نے مدینہ میں91ھ میں انتقال فرمایا۔ یہ سب سے آخری صحابی ہیں جن کا مدینہ میں انتقال ہوا۔ ان سے ان کے بیٹے عباس اور زہری اور ابوحازم روایت کرتے ہیں۔

2571.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمارے اس گھر میں تشریف لائے تو آپ نے پانی طلب فرمایا۔ ہم نے آپ کے لیے ایک بکری کادودھ نکالا، پھر میں نے اس میں اپنے کنویں کاپانی ملایا۔ اسکے بعد اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا جبکہ حضرت ابو بکر  ؓ آپ کی بائیں جانب، حضرت عمرفاروق  ؓ آپ کے سامنے اور ایک اعرابی آپ کی دائیں طرف تھا۔ جب آپ نوش فرماکر فارغ ہوئے تو حضرت عمر فاروق  ؓ نے عرض کیا: یہ حضرت ابوبکر  ؓ ہیں، لیکن آپ نے اپنا بچا ہوا دودھ اعرابی کو دے دیا، پھر فرمایا: ’’دائیں جانب والے مقدم ہیں۔ دائیں جانب والے مقدم ہیں۔ اچھی طرح سن لو!دائیں جانب سے شروع کیاکرو۔‘‘ حضرت انس  ؓ نے فرمایا: یہ سنت ہے۔ یہ سنت ہے تین مرتبہ ایسا فرمایا۔