قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ الهِبَةِ لِلْوَلَدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ فِي العَطِيَّةِ» وَهَلْ لِلْوَالِدِ أَنْ يَرْجِعَ فِي عَطِيَّتِهِ وَمَا يَأْكُلُ مِنْ مَالِ وَلَدِهِ بِالْمَعْرُوفِ، وَلاَ يَتَعَدَّى " وَاشْتَرَى النَّبِيُّ ﷺ مِنْ عُمَرَ بَعِيرًا ثُمَّ أَعْطَاهُ ابْنَ عُمَرَ، وَقَالَ: «اصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ»

2586. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلاَمًا، فَقَالَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ»، قَالَ: لاَ، قَالَ «فَارْجِعْهُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اپنے بعض لڑکوں کو اگر کوئی چیز ہبہ میں دی تو جب تک انصاف کے ساتھ تمام لڑکوں کو برابر نہ دے، یہ ہبہ نہیں ہوگا اور ایسے ظلم کے ہبہ پر گواہ ہونا بھی درست نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عطایا کے سلسلہ میں اپنی اولاد کے درمیان انصاف کیا کرو، اور کیا باپ اپنا عط یہ واپس بھی لے سکتا ہے؟ اور باپ اپنے لڑکے کے مال میں سے دستور کے مطابق جب کہ ظلم کا ارادہ نہ ہو لے سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے ایک اونٹ خریدا اور پھر اسے آپ نے عبداللہ بن عمرؓکو عطا فرمایا اور فرمایا کہ اس کا جو چاہے کر۔ تشریح : اہل حدیث اور شافعی اور احمد اور جمہور علماءکا یہی قول ہے کہ ہبہ میں رجوع جائز نہیں۔ مگر باپ جو اپنی اولاد کو ہبہ کرے، اس میں رجوع کرسکتا ہے۔ ترمذی اور حاکم نے روایت کیا اور کہا صحیح ہے۔ کسی شخص کو درست نہیں کہ اپنے عطیہ یا ہبہ میں رجوع کرے مگر والد جو اپنی اولاد کو دے اور حنفیہ نے اس میں اختلاف کیا ہے اور ان کے نزدیک قرابت دار مانع رجوع ہبہ ہے۔

2586.

حضرت نعمان بن بشیر  ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد انھیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا: میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام ہبہ کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ کیا تو نے اپنی تمام اولاد کو اس جیسا (غلام) دیا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: نہیں۔ تو آپ نے فرمایا: ’’اپنا عطیہ واپس لے لو۔‘‘