قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ هِبَةِ الوَاحِدِ لِلْجَمَاعَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ أَسْمَاءُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَابْنِ أَبِي عَتِيقٍ: " وَرِثْتُ عَنْ أُخْتِي عَائِشَةَ مَالًا بِالْغَابَةِ، وَقَدْ أَعْطَانِي بِهِ مُعَاوِيَةُ مِائَةَ أَلْفٍ، فَهُوَ لَكُمَا

2602. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلاَمِ: «إِنْ أَذِنْتَ لِي أَعْطَيْتُ هَؤُلاَءِ»، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدًا، فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہ نے قاسم بن محمد اور ابن ابی عتیق سے کہا کہ میری بہن عائشہ ؓ سے وراثت میں مجھے غابہ ( کی زمین ) ملی تھی۔ معاو یہ رضی اللہ عنہ نے مجھے اس کا ایک لاکھ ( درہم ) دیا لیکن میں نے اسے نہیں بیچا، یہ ی تم دونوں کو ہد یہ ہے۔ یعنی مشاع کا ہبہ جائز ہے مثلاً ایک غلام یا ایک گھر چار آدمیوں کو ہبہ کیا۔ ہر ایک کا اس میں حصہ ہے۔ حنفیہ نے اس میں خلاف کیا ہے، وہ کہتے ہیں جو چیز تقسیم کے قابل نہ ہو جیسے چکی یا حمام اس کا تو بطور مشاع ہبہ جائز ہے اور جو چیز تقسیم کے قابل ہو، جیسے گھر وغیرہ اس کا ہبہ بطور مشاع کے درست نہیں۔ ( وحیدی ) باب کا مطلب حضرت اسماءؓ  کے اس طرز عمل سے نکلتا ہے کہ انہوں نے اپنی جائیداد بطور مشاع کے دونوں کو ہبہ کردی۔ قاسم بن محمد حضرت اسماءکے بھتیجے تھے اور عبداللہ بھتیجے کے بیٹے، غابہ مدینہ کے متصل ایک گاؤں تھا۔ جہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی کچھ زمین تھی۔ حضرت اسماءنے ہر دو کو زمین ہبہ فرمائی۔ اسی سے ترجمۃ الباب نکلا۔

2602.

حضرت سہل بن سعد  ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مشروب پیش کیا گیا جسے آپ نے نوش فرمایا۔ آپ کی دائیں جانب ایک لڑکا اور بائیں جانب کچھ بزرگ تھے۔ آپ ﷺ نے اس لڑکے سے فرمایا: ’’اگر تم مجھے اجازت دوتو میں بچا ہوا پانی ان حضرات کو دےدوں؟‘‘ لڑکے نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میں آپ کے پس خوردہ (بچے ہوئے) سے اپنا حصہ کسی اور کو دینا پسند نہیں کرتا۔ آپ نے وہ پیالہ اس لڑکے کے ہاتھ میں تمھادیا۔