تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے اس لڑکے سے کہا: ’’وہ اپنا حصہ بزرگوں کو ہبہ کر دے۔‘‘ اور بزرگ تعداد میں ایک سے زیادہ تھے۔ ان کا حصہ مشترک اور مشاع تھا، اس سے مشترکہ ہبہ کا جواز ثابت ہوا کہ ایک چیز کئی اشخاص کو مشترک طور پر ہبہ کی جا سکتی ہے۔ ابن بطال نے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس لڑکے سے وہ حصہ طلب فرمایا جو مشاع تھا اور دوسروں سے الگ نہیں ہوا تھا۔ اس سے مشاع کے ہبہ کا جواز ثابت ہوا۔ (فتح الباري:277/5) اگر مشترک چیز کا ہبہ جائز نہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ اس لڑکے سے اجازت طلب نہ کرتے۔ (2) واضح رہے کہ حدیث میں ’’لڑکے‘‘ سے مراد حضرت ابن عباس ؓ ہیں جو بعد میں حبر الأمة اور ترجمان القرآن کے لقب سے مشہور ہوئے۔