تشریح:
(1) اس حدیث کے مطابق جب بچے کی عمر پندرہ برس ہو جائے تو اس پر بالغوں کے احکام جاری ہو جاتے ہیں۔ اس پر عبادات، حدود اور دیگر احکام شریعت بھی اسی عمر میں لازم ہوں گے۔ اس عمر میں وہ جنگ میں شریک ہو سکے گا اور مال غنیمت کا حق دار ہو گا۔ اگر وہ حربی کافر ہے تو اسے قتل کیا جائے گا۔ اس عمر میں اس کی گواہی بھی قبول کی جائے گی۔ اگر اس عمر سے پہلے احتلام شروع ہو جائے تو بھی بلوغ کے احکام نافذ ہوں گے۔ (2) احتلام سے مراد اچھلنے والے پانی کا اترنا ہے، خواہ جماع سے ہو یا حالت نیند میں۔ عورتوں کے لیے حیض کی آمد ان کے بالغ ہونے کی علامت ہے۔ اس میں عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ صحت اور علاقائی اثرات کے اعتبار سے عمر مختلف ہو سکتی ہے۔