قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ بُلُوغِ الصِّبْيَانِ وَشَهَادَتِهِمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذَا بَلَغَ الأَطْفَالُ مِنْكُمُ الحُلُمَ، فَلْيَسْتَأْذِنُوا} [النور: 59] وَقَالَ مُغِيرَةُ: «احْتَلَمْتُ وَأَنَا ابْنُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً» وَبُلُوغُ النِّسَاءِ فِي الحَيْضِ، لِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ المَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ} [الطلاق: 4] إِلَى قَوْلِهِ {أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} [الطلاق: 4] وَقَالَ الحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ: «أَدْرَكْتُ جَارَةً لَنَا جَدَّةً، بِنْتَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ سَنَةً»

2665. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «غُسْلُ يَوْمِ الجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب تمہارے بچے احتلام کی عمر کو پہنچ جائیں تو پھر انہیں ( گھروں میں داخل ہوتے وقت ) اجازت لینی چاہئے ۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں احتلام کی عمر کو پہنچا تو میں بارہ سال کا تھا اور لڑکیوں کا بلوغ حیض سے معلوم ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وجہ سے کہ ” عورتیں جو حیض سے مایوس ہوچکی ہیں “ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد ان یضعن حملہن تک ۔ حسن بن صالح نے کہا کہ میں نے اپنی ایک پڑوسن کو دیکھا کہ وہ اکیس سال کی عمر میں دادی بن چکی تھیں ۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد باب یہ معلوم ہوتا ہے کہ بچے کی عمر پندرہ سال کو پہنچ جائے تو وہ بالغ سمجھا جائے گا اور اس کی گواہی قبول ہوگی۔ یوں بچے بارہ سال کی عمر میں بھی بالغ ہوسکتے ہیں۔ مگر یہ اتفاقی امر ہے۔ عورتوں کے لیے حیض آجانا بلوغت کی دلیل ہے۔ وقد اجمع العلماءعلی ان الحیض بلوغ فی حق النساء ( فتح ) یعنی علماءکا اجماع ہے کہ عورتوں کا بلوغ ان کا حائضہ ہونا ہی ہے۔

2665.

حضرت ابو سعید خدری  ؓ سے روایت ہے، وہ اس حدیث کو نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ہراحتلام والے(بالغ) پر جمعے کے دن غسل واجب ہے۔‘‘