قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ الصُّلْحِ فِي الدِّيَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2703. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ الرُّبَيِّعَ وَهِيَ ابْنَةُ النَّضْرِ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا الأَرْشَ، وَطَلَبُوا العَفْوَ، فَأَبَوْا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ بِالقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: أَتُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالحَقِّ، لاَ تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا، فَقَالَ: «يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ القِصَاصُ»، فَرَضِيَ القَوْمُ وَعَفَوْا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ» زَادَ الفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، فَرَضِيَ القَوْمُ وَقَبِلُوا الأَرْشَ

مترجم:

2703.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ حضرت ربیع  ؓ جونضر کی دختر تھیں، انھوں نے کسی نوجوان لڑکی کا اگلا دانت توڑ دیا تو لڑکی کے ورثاء نے تاوان کا مطالبہ کردیا۔ ربیع کے خاندان نے معافی کی درخواست کی تو انھوں نے انکار کردیا اور وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے قصاص لینے کا حکم دیا۔ حضرت انس بن نضر  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! کیا ربیع کا دانت توڑ دیا جائے گا؟ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے انس  ؓ ! کتاب اللہ کا فیصلہ تو قصاص ہی ہے۔‘‘ یہ سن کر دوسرے لوگ راضی ہوگئے اور انھوں نے قصاص معاف کردیا۔ تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں، اگر وہ اللہ پر یقین محکم رکھتے ہوئے قسم اٹھالیں توا للہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرمادیتا ہے۔‘‘ (راوی حدیث) فزاری نے حضرت انس  ؓ سے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں، قوم راضی ہوگئی اور انھوں نے دیت قبول کرلی۔