تشریح:
ان دونوں احادیث سے ثابت ہوا کہ معاملات میں مناسب اور جائز شرط لگانا اور فریقین کا ان پر معاملہ کرنا درست ہے جیسا کہ پہلی حدیث کے مطابق مہاجرین کو پھلوں میں اس شرط پر شریک کیا گیا کہ وہ ان باغات میں محنت کریں گے اور یہودیوں کو خیبر کی زمین اس شرط پر دی گئی کہ وہ اس میں کھیتی باڑی کریں، پھر پیداوار کے نصف میں شریک ہوں گے، یعنی یہ عقد مزارعہ تھا جس میں نصف پیداوار کی شرط طے ہوئی تھی۔