تشریح:
حضرت بریرہ ؓ نے اپنے مالکان سے مکاتبت کا معاہدہ کر رکھا تھا۔ اس نے ام المومنین عائشہ ؓ سے عرض کی کہ وہ اسے خرید لیں لیکن یہ شرط رکھی کہ خریدنے کے بعد اسے آزاد کرنا ہو گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ مکاتب اس شرط پر فروخت ہونے کے لیے راضی ہو جائے کہ اسے خرید کر آزاد کر دیا جائے گا تو ایسا کرنا جائز ہے۔ شرعاً اس میں کوئی خرابی نہیں ہے، البتہ غلط شرائط کے ساتھ جو معاملہ کیا جائے وہ ہرگز قابل تسلیم نہ ہوں گی جیسا کہ حضرت بریرہ ؓ کے مالکان نے ایک غلط شرط لگائی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس شرط کو کالعدم قرار دیا۔