قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ شُرُوطِ المُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ بِالْبَيْعِ عَلَى أَنْ يُعْتَقَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2726. حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ المَكِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ المُؤْمِنِينَ اشْتَرِينِي، فَإِنَّ أَهْلِي يَبِيعُونِي، فَأَعْتِقِينِي قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَتْ: إِنَّ أَهْلِي لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي، قَالَتْ: لاَ حَاجَةَ لِي فِيكِ، فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ بَلَغَهُ - فَقَالَ: «مَا شَأْنُ بَرِيرَةَ؟»، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا، فَأَعْتِقِيهَا وَلْيَشْتَرِطُوا مَا شَاءُوا»، قَالَتْ: فَاشْتَرَيْتُهَا، فَأَعْتَقْتُهَا وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ»

مترجم:

2726.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: حضرت بریرہ  ؓ میرے پاس آئیں جبکہ وہ مکاتبہ تھیں، عرض کیا: اُم المومنین!آپ مجھے خرید لیں کیونکہ میرے مالک مجھے فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ پھر آپ مجھے آزاد کر دیں۔ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: ٹھیک ہے۔ حضرت بریرہ  ؓ نے کہا: میرے مالکان مجھے فروخت کرنے پر راضی تو ہیں لیکن وہ اپنے لیے ولا کی شرط لگاتے ہیں۔ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: پھر مجھے تیرے متعلق کوئی دلچسپی نہیں۔ چنانچہ نبی ﷺ نے یہ واقعہ خود سنایا کسی نے آپ کو آگاہ کیا تو آپ نے فرمایا: ’’بریرہ  ؓ کا کیا ماجرا ہے؟ ( حضرت عائشہ  ؓ نے بتایا تو) آپ نے فرمایا: ’’اسے خرید لو اور آزاد کرو، وہ لوگ جو چاہیں شرطیں لگاتے پھریں۔‘‘ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: میں نے اسے خرید کر آزاد کر دیا لیکن اس کے مالکان نے ولا کی شرط کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ولاتو اس کا حق ہے جو اس کو آزاد کرے اگرچہ مالکان سو شرطیں بھی لگادیں (ان کا کچھ اعتبار نہیں )۔‘‘