قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الِاشْتِرَاطِ وَالثُّنْيَا فِي الإِقْرَارِ وَالشُّرُوطِ الَّتِي يَتَعَارَفُهَا النَّاسُ بَيْنَهُمْ،وَإِذَا قَالَ: مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدَةً أَوْ ثِنْتَيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ رَجُلٌ لِكَرِيِّهِ: أَرْحِلْ رِكَابَكَ، فَإِنْ لَمْ أَرْحَلْ مَعَكَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا فَلَكَ مِائَةُ دِرْهَمٍ، فَلَمْ يَخْرُجْ، فَقَالَ شُرَيْحٌ: «مَنْ شَرَطَ عَلَى نَفْسِهِ طَائِعًا غَيْرَ مُكْرَهٍ فَهُوَ عَلَيْهِ» وَقَالَ أَيُّوبُ: عَنْ ابْنِ سِيرِينَ: إِنَّ رَجُلًا بَاعَ طَعَامًا، وَقَالَ: إِنْ لَمْ آتِكَ الأَرْبِعَاءَ فَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بَيْعٌ، فَلَمْ يَجِئْ، فَقَالَ شُرَيْحٌ: «لِلْمُشْتَرِي أَنْتَ أَخْلَفْتَ فَقَضَى عَلَيْهِ»

2736. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

جو معاملات میں عموماً لوگوں میں رائج ہیں اور اگر کوئی یوں کہے کہ مجھ پر فلاں کے سو درہم نکلتے ہیں مگر ایک یا دو اور ابن عون نے ابن سیرین سے نقل کیا کہ کسی نے اونٹ والے سے کہا تو اپنے اونٹ اندر لا کر باندھ دے اگر میں تمہارے ساتھ فلا ں دن تک نہ جاسکا تو تم سو درہم مجھ سے وصول کرلینا ۔ پھر وہ اس دن تک نہ جا سکاتو قاضی شریح رحمہ اللہ نے کہا کہ جس نے اپنی خوشی سے اپنے اوپر کوئی شرط لگائی اور اس پر کوئی جبر بھی نہیں کیا گیا تھا تو وہ شرط اس کو پوری کرنی ہوگی ۔ ایوب نے ابن سیرین سے نقل کیاکہ کسی شخص نے غلہ بیچا اور خریدار نے کہا کہ اگر تمہارے پاس بدھ کے دن تک نہ آسکا تو میرے اورتمہارے درمیان بیع باقی نہیں رہے گی ۔ پھر وہ اس دن تک نہیں آیا تو شریح رحمہ اللہ نے خریدار سے کہا کہ تو نے وعدہ خلافی کی ہے‘ آپ نے فیصلہ اس کے خلاف کیا ۔ تو ننانوے یا اٹھانوے درہم دینے ہوں گے یعنی اگر یوں کہا سو نکلتے ہیں مگر ایک تو ننانوے دینے ہوں گے اور اگر دو کا استثناءکیا تو اٹھانوے دینے ہوں گے اور قلیل کا کثیر سے استثناءبالاتفاق درست ہے۔ اختلاف اس استثناءمیں ہے جو کثیر کا قلیل سے ہو ۔ جمہور نے اس کو بھی جائز رکھا ہے۔

2736.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، یعنی سو سے ایک کم ہے، جس شخص نے ان کو یاد کیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘