قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ إِذَا وَقَفَ أَوْ أَوْصَى لِأَقَارِبِهِ وَمَنِ الأَقَارِبُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ثَابِتٌ: عَنْ أَنَسٍ، قَالَ النَّبِيُّ ﷺلِأَبِي طَلْحَةَ: «اجْعَلْهَا لِفُقَرَاءِ أَقَارِبِكَ» فَجَعَلَهَا لِحَسَّانَ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، مِثْلَ حَدِيثِ ثَابِتٍ، قَالَ: «اجْعَلْهَا لِفُقَرَاءِ قَرَابَتِكَ»، قَالَ أَنَسٌ: فَجَعَلَهَا لِحَسَّانَ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَكَانَا أَقْرَبَ إِلَيْهِ مِنِّي «وَكَانَ قَرَابَةُ حَسَّانَ، وَأُبَيٍّ مِنْ أَبِي طَلْحَةَ وَاسْمُهُ زَيْدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ حَرَامِ بْنِ عَمْرِو بْنِ زَيْدِ مَنَاةَ بْنِ عَدِيِّ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ، وَحَسَّانُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ المُنْذِرِ بْنِ حَرَامٍ، فَيَجْتَمِعَانِ إِلَى حَرَامٍ وَهُوَ الأَبُ الثَّالِثُ، وَحَرَامُ بْنُ عَمْرِو بْنِ زَيْدِ مَنَاةَ بْنِ عَدِيِّ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ، فَهُوَ يُجَامِعُ حَسَّانَ، وَأَبَا طَلْحَةَ وَأُبَيًّا إِلَى سِتَّةِ آبَاءٍ، إِلَى عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ زَيدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ، فَعَمْرُو بْنُ مَالِكٍ يَجْمَعُ حَسَّانَ وَأَبَا طَلْحَةَ وَأُبَيًّا» وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا أَوْصَى لِقَرَابَتِهِ فَهُوَ إِلَى آبَائِهِ فِي الإِسْلاَمِ "

2752. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ: «أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ»، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَبَنِي عَمِّهِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214]، جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي: «يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ» لِبُطُونِ قُرَيْشٍ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214]، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ثابت نے انسؓ سے روایت کیا کہ آنحضرت ﷺ نے ابو طلحہ سے فرمایا تو یہ باغ اپنے عزیزوں کو دے ڈال۔ انہوں نے حسان اور ابی بن کعب کو دے دیا ( جو ابو طلحہ کے چچا کی اولاد تھے ) اور محمد بن عبد اللہ انصاری نے کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا‘ انہوں نے ثمامہ سے ‘ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے ثابت کی طرف روایت کی ‘ اس میں یوں ہے اپنے قرابت دار محتاجوں کو دے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا تو ابو طلحہ نے وہ باغ حسان اورابی بن کعب کو دے دیا‘ وہ مجھ سے زیادہ ابو طلحہ ؓ کے قریبی رشتہ دار تھے اورحسان اور ابی بن کعب کی قرابت ابو طلحہ سے یو ں تھی کہ ابو طلحہ کا نام زید ہے وہ سہیل کے بیٹے‘ وہ اسود کے ‘ وہ حرام کے‘ وہ عمر وبن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجار کے اور حسان ثابت کے بیٹے‘ وہ منذر کے ‘وہ حرام کے تو دونوں حرام میں جاکر مل جاتے ہیں جو پردادا ہے تو حرام بن عمروبن زید‘ مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجارحسان اور ابو طلحہ کو ملادیتا ہے اور ابی بن کعب چھٹی پشت میں یعنی عمرو بن مالک میں ابو طلحہ سے ملتے ہیں، ابی بن کعب کے بیٹے‘ وہ قیس کے‘ وہ عبید کے‘ وہ زید کے‘ وہ معاویہ کے‘ وہ عمروبن مالک بن نجار کے تو عمرو بن مالک حسان اور ابو طلحہ اور ابی تینوں کو ملادیتا ہے اور بعضوں نے ( امام ابو یوسف امام ابو حنیفہ کے شاگرد نے ) کہا عزیزوں کے لئے وصیت کرے تو جتنے مسلمان باپ دادا گزرے ہیں وہ سب داخل ہوں گے۔

2752.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابو طلحہ  ؓ سے فرمایا: ’’میری رائے کے مطابق آپ اپنا باغ قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کردیں۔‘‘ حضرت ابو طلحہ  ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ﷺ ! میں ایسا ہی کروں گا، چنانچہ ابو طلحہ  ؓ نے وہ(باغ) اپنے قرابت داروں اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کردیا۔ حضرت ابن عباس  ؓ نے فرمایا: جب یہ آیت نازل ہوئی: ’’آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کوڈرائیں۔‘‘ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اے بنو فہر! اے بنو عدی!‘‘ یہ قریش کے مختلف خاندانوں کے نام ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ  ؓ نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: ’’آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو خبردار کریں۔‘‘ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اے قریش کے لوگو!(اللہ سے ڈرو)۔‘‘