قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمَاتَ فَهُوَ مِنْهُمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ يَخْرُجْ مِنْ بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ يُدْرِكْهُ المَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ} [النساء: 100] وَقَعَ: وَجَبَ

2799.01. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ، فَقُلْتُ: مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: «أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ هَذَا البَحْرَ الأَخْضَرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ» قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا، فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا فَقَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: «أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ»، فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ المُسْلِمُونَ البَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ، فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَصَرَعَتْهَا، فَمَاتَتْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور سورۃ نساءمیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کی نیت کرکے نکلے اور پھر راستے ہی میں اس کی وفات ہو جائے تو اللہ پر اس کا اجر ( ہجرت کا ) واجب ہو گیا ( آیت میں ) وقع کے معنی و جب کے ہیں ۔

2799.01.

 

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، وہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان  ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک دن نبی کریم ﷺ میرے قریب ہی سوگئے۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرارہے تھے۔ میں نے عرض کیا: آپ کس وجہ سے ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اس سبز سمندر پر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔‘‘ حضرت ام حرام  ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ سے دعا کریں وہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی پھر دوبارہ سوگئے تو پہلی مرتبہ کی طرح کیا اور ام حرام  ؓ نے بھی پہلی مرتبہ کی طرح عرض کیا جس کا جواب آپ نے پہلی مرتبہ کی طرح دیا۔ حضرت ام حرام  ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔‘‘ چنانچہ وہ اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت  ؓ کے ہمراہ جہاد کے لیے نکلیں جبکہ مسلمان پہلی مرتبہ سیدنا امیر معاویہ  ؓ کے ہمراہ سمندری سفر پر روانہ ہوئے۔ جب وہ غزوے سے واپس آئے تو شام میں پڑاؤ کیا۔ اس دوران میں ایک سواری ان (ام حرام  ؓ)کے قریب کی گئی تاکہ وہ اس پر سوار ہوں لیکن اس سواری نے انھیں زمین پر گرادیا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔